رات کے کسی پہر۲۰۱۸ – ۲۳ جنوری

رات کے اس پہر

بِٹیا نیند میں کسمسائ اور میری سوچ کے تانے بانے آپس میں کچھ ایسے الجھے کہ چند لمحوں میں دماغ کی سلیٹ ایک دم صفا چٹ ہو کے رہ گئ۔

اب تو جی کا مزاج ہی کچھ یوں ہے، چاہے انسان کتنی ہی پیچیدہ گتھیاں سلجھانے میں کیوں نہ مشغول ہو، اولاد کے نئی طرح کروٹ ہی لے لینے سے سب ہوا ہو جاۓ ہے۔

رات کی پرسکون نیند اور دن میں اس ننھے سے چہرے پر بکھر جانے والی ایک مسکراہٹ جو پلک جھپکتے کلکاریوں میں تبدیل ہو جاۓ، زندگی کی ہر تگ و دو کا حاصل معلوم ہوتا ہے۔

بوسہ دینے کی کشمکش میں منہ کھول کر گال کا ساتھ چپکا دینا، اٹھ کر چل پڑنے کی لگن میں اگلے ہی لمحے زمین سے بغل گیر ہو جانا اور الٹے لیٹ کر، کوئ تار چباتے ہوۓ انتہائ بے سری آواز میں نیا راگ تخلیق کرتے رہنا نہ صرف بِٹیا کے پسندیدہ مشاغل میں سے چند ہیں بلکہ ہمارے دل کا سکون اور آنکھوں کا نور بن کے رہ گئے ہیں۔

ماں کی ممتا اور باپ کی بپتا بس یہی تو ہے۔